لپک جھپک آسمانی
ڈاکٹر اعجاز پاپولر میرٹھی
ہمارے بڑے بھائی شکیل عظیم کے پاس ہر جمعرات کو چار بجے تشریف لایا کرتے تھے ـ شکیل عظیم صاحب کا تعلق شہر کی چند عجیب وغریب مجزوب شخصیات سے رہا ہے ـ ان کی وہ وقتاً فوقتاً خدمت کیا کرتے ـ ان سب میں صرف ایک لپک جھپک آسمانی ایسے تھے جنھیں شکیل عظیم کا قرب حاصل تھا ـ لپک جھپک آسمانی سر پہ کپڑے کی ٹوپی اور شیروانی زیب تن کیے رہتے تھے ـ کہتے ہیں کلوا پہلوان جب کشتیاں لڑا کرتا تھا اس وقت اس کا مقابلہ چیما پہلوان سے ہوا تھا ـ وہ کشتی لڑنے سے پہلے لپک جھپک آسمانی کی خدمت میں حاضر ہوا ـ انھوں نے اس کے لئے دعا کردی تھی ـ ان کی دعا بارگاہ خداوندی میں قبول ہوتی ـ وہ جب چیما پہلوان کو کشتی میں ہرا کر واپس آیا تو اس نے خوش ہو کر لپک جھپک آسمانی کو ایک قیمتی شیروانی بطور تحفہ دی ـ شیروانی کا تحفہ پاکر لپک جھپک آسمانی بہت مسرور ہوئے ـ بس وہ دن اورآج کا دن ہے کبھی شیروانی کو تن سے جدا ہوتے ہوئے نہیں دیکھا ـ لپک جھپک آسمانی سے میری پہلی ملاقات شکیل عظیم صاحب کے گھر پر ہوئی تھی ـ
لپک جھپک آسمانی سے میرا تعارف کراتے ہوئے شکیل عظیم نے بتایا کہ یہ میرے چھوٹے بھائی کی طرح ہیں ـ اتنا سنکر لپک جھپک آسمانی مسکرائے اور عورتوں جیسی ہنسی ہنستے ہوئے بولے ۔سگے تو نہیں ہیں ۔ سگے تو نہیں ہیں ۔ سگے تو نہیں ہیں ـ وہ ہر بات کو تین بار دہراتے تھے ـ لپک جھپک آسمانی کا تیس سال کی عمر میں ہی بڑھاپے سے سامنا ہوگیا تھا ـ ان کا ایک پیر چھوٹا تھا ـ وہ جب چلتے تو ایسا لگتا کے وہ سڑک سے کوئی چیز اٹھانا چاہ رہے ہیں لیکن اٹھا نہیں پا رہے ہیں ـ میر ا مطلب ہے کہ جھک جھک کر چلا کرتے تھے یا پھر قمر جلالوی کے اس مشہور مصرعے کے مطابق:
میں جھک کے ڈھونڈتا ہوں جوانی کدھر گئی شکیل عظیم نے مجھے آسمانی کے بارے میں بتایا کہ علمائے دین کی بہت سی قسمیں ہوتی ہیں مثلاﹰ غوث ۔ قطب ۔ ابدال لپک جھپک آسمانی بھی ان میں سے ایک ہیں ـ یہ سن کر میں نے شکیل عظیم بھائی سے کہا : "عقل کے ناخن لو بھائی یہ کیا کہہ رہے ہیں آپ؟ یہ میلے کچیلےکپڑوں والے جو ایک ہزار سال سے نہائے بھی نہیں بھلا ایسے لوگوں میں یہ صفات ہوا کرتی ہیں؟ بھئی یہ سب لپک جھپک آسمانی خود کہتے ہیں اور وہ تو یہ بھی کہتے ہیں کہ آجکل میری ڈیوٹی بیگمپل اور صدر بازار میں لگی ہوئی ہے ـ میرا کام ایک ہفتے کی ریپورٹ ابدال کو پیش کرنا ہوتی ہے دنیا میں ہر ہر پل کا انسان امتحان دے رہا ہے ـ
اللہ تعالٰی نے انسان کے ساتھ مختلف اوقات میں مختلف فرشتے مقرر کئے ہوئے ہیں۔ جو انسان کو بُرے کاموں سے بھی روکے رکھتے ہیں اور ان کی حفاظت بھی کرتے ہیں۔ اسی طرح اللہ تعالٰی نے سب انسانوں کے کندھوں پر دو فرشتے مقرر کئے ہوئے ہیں۔ ایک فرشتہ دائیں کندھے پر بیٹھا ہے، دوسرا بائیں کندھے پر ـ دائیں کندھے پر بیٹھے فرشتے کا نام کرامن ہے جبکہ بائیں کندھے پر بیٹھے فرشتے کو ہم کاتبین کہتے ہیں اور ان فرشتوں کی ڈیوٹی یہ ہوتی ہے کہ انسان جو کچھ بھی کرتا ہے یہ فرشتے اس کو لکھ لیتے ہیں ـ خواہ وہ اچھے کام ہوں یا بُرے کام ہوں ـ سیدھے کاندھے والا فرشتہ نماز روزہ ،یعنی مثبت کاموں کو نوٹ کرتا ہے دوسرا فرشتہ برے کام یعنی منفی کاموں کو لکھتا ہے ـ
لپک جھپک آسمانی سے میری ملاقات اکثر پل بیگم اور صدر میں ہوا کرتی تھی یہ دونوں خوبصورت بازار میرٹھ کی آن بان شان ہوا کرتے ہیں ـ ایک دن میں صدر بازار جا رہا تھا آسمانی صدر سے پل بیگم کی طرف آرہے تھے ـ اچانک میرا سامنا آسمانی سے ہو گیا ـ میں نے انھیں سلامکرنا چاہا مجھے دیکھ کر بنا سلام کا جواب دئے بہت تیزی کےساتھ آگے بڑھ گئے ـ ان کا تیز تیز چلنا مجھے بڑا عجیب لگ رہا
تھا اور میں سوچنے لگا کہ یہ مجھے دیکھ کر کیوں اتنی تیزی سے آگے بڑھ گئے؟ وہیں پر موہن بھی کھڑا ہوا تھا، ہمارا پڑوسی ـ اس نے مجھ سے کہا: " یہ ملا کون ہے؟ یہ روز ہی پل بیگم آتا ہے ـ ہم تو عاشق ہیں خوبصورت چہروں کی زیارت کے لئے آتے ہیں ـ پر یہ کیوں آتا ہے؟" میں نے موہن کے سوال کا جواب دیے بغیر اپنی انگلی کو سر کے بیچ میں رکھ کر گھما دیا ـ موہن ہنسا اور بولا: " یہ کریک وغیرہ نہیں ہے بھئی بلکہ مجھے تو سی بی آئی کا بندہ لگ رہا یا پھر کوئی جاسوس ہے ـ "
"نہیں موہن بھائی! ایسا مت کہو ـ یہ بیچارہ غریب انسان ہے ـ " دوسرے دن شکیل عظیم سے ملنا ہوا میں نے انھیں پل بیگم کا واقعہ سنایا شکیل بھائی نے مجھے بتایا: "آج جمعرات ہے ـ لپک جھپک آسمانی ٹائم کے پابند ہیں ـ اب ساڑھے تین بجے ہیں بس اب آتے ہی ہونگے ـ " "شکیل بھائی! آپ سے ایک التماس ہے جب لپک جھپک آسمانی آئیں تو ان سے کہے مجھ پر بھرو آتے ہیں ـ " " یہ بھرو کون ہیں؟" "بھرو ہندؤں کے ایک بڑے دیوتا ہیں جو دکھ درد سے انسانوں کو نجات دلاتے ہیں ـ " پیچھے سے ایک آواز آئی: " لپک جھپک آسمانی آرہے ہیں ـ آپ لوگ اندر تشریف رکھیں میں آسمانی کو اندر لے کر آتا ہوں ـ " شکیل بھائی نے لپک جھپک آسمانی کا پرزور استقبال کیا ـ "آئیےآسمانی صاحب! آج کہاں کی ڈیوٹی تھی؟ " " اماں شکیل میاں! اگر ہم سے زرا بھی لغزش ہوجاتی ہے یا پھر ہمارا تعلق کسی دنیاوی انسان سے ہوجا تا ہے اس کا خمیازہ ہمیں بھگتنا پڑتا ہے ـ ابدال نے بطور سزا مجھے پانچ دن کے لئے اسلام آباد اور بھومیہ کا پل سپرد کیا ہے ـ ان مسلم علاقوں میں ڈیوٹی کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے ـ " لپک جھپک آسمانی بہت ہی نفیس اردو بولتے ہیں ان سے بات کرکے دل باغ باغ ہوجاتا ہے ـ ان کے دادا غالب کے نالائق شاگردوں میں سے تھے ـ وہ عورتوں کی طرح ہنستے ہوئے مجھےاکتر بتایا کرتے: "بڑے نالائق تھےـ بڑے نالائق تھے ـ بڑے نالائق تھے ـ " وہ ہر بات کو تین بار ادا کرتے ہیں "آئیے اندر چلتے ہیں ـ " مجھے دیکھ کر لپک جھپک آسمانی پر ایک رققت طاری ہو گئی اور ان کے منہ سے نکلنے لگا ـ "دور کردو ـ دور کردوـ دور کردو ـ " تبھی میں نے بھی اپنی گردن گھمائی اور زور زور سے چیخنے لگا "میں بھرو ہا ہا ہا ـ میں بھرو ہاہاہا " آسمانی چپ ہوکر مجھے دیکھنے لگے تبھی شکیل بھائی نے آسمانی کے قریب جاکر کہا:" ان پر بھرو آ گئے ہیں ـ " " کون بھرو؟" " ہندؤں کے ایک بڑے دوتا جو دکھ درد سے نجات دلاتے ہیں ـ " "کون ہے یہ لپک جھپک آسمانی؟ کون ہے یہ لپک جھپک؟ میں ابھی اس کا مرغا بناتا ہوں ـ پکڑ کے رکھو اسے ـ " اتنا سن کر آسمانی بھاگ کھڑے ہوئےـ کہنے لگے : "شکیل! اس وقت میرے بزرگ حج پر گئے ہوئے ہیں ـ کہہ رہے تھے کہ جب بھومیاپل کی ڈیوٹی ختم ہو جائے گی تب آئیں گے ـ ورنہ تو میں اسکا بھروپن ابھی نکال دیتا ـ بس مجھے اب جانے دو شکیل! ورنہ بات بڑھ جائیے گی ـ " پھر اس کے بعد آسمانی کو شکیل بھائی کے گھر کی طرف کبھی نہیں دکھا ـ
اس طرح شکیل بھائی کو بھی ایک خبط الحواس ، نیم پاگل سے چھٹکارا ملا ـ شکیل عظیم جب کبھی میرے گھر آ تے ہیں تو اس ذہنی مفلوج شخص کا تذکرہ ضرور کرتے ہیں ـ اور ایک نیم پاگل سے نجات دلانے کا ہمیشہ شکریہ ادا کرتے ھیں۔
No comments:
Post a Comment